Ø+جاب ..... ڈاکڑ سمیØ+ہ راØ+یل قاضی

Hijjab.jpg
اللہ Ù†Û’ انسانی ترقی کا نقاب نوچ کر اُتار پھینکا ہے اور کورونا Ú©Û’ نظر نہ آنے والے جرثومے Ú©ÛŒ وجہ سے تمام انسانیت Ú©Û’ چہرے پر نقاب اوڑھا دیاہے۔بیسویں صدی Ú©Û’ آغاز میں Ø+جاب Ú©Û’ خلاف جب قوانین بننے شروع ہوگئے تو لندن Ú©Û’ مئیر لونگ اسٹون Ù†Û’ جولائی 2004Ø¡ میں مسلمان تنظیموں کا ایک مشترکہ اجلاس بلایا۔
اس کانفرنس Ú©Û’ اعلامیہ میں 4 ستمبر 2004Ø¡ Ú©Ùˆ عالمی یومِ Ø+جاب منانے کا اعلان کیا گیا اور اس دن سے پوری دنیا میں مسلمان عورتیں اسے اپنے Ø+قوق Ú©ÛŒ علامت Ú©Û’ طور پر مناتی ہیں۔

درØ+قیقت مسلمان عورت Ú©Ùˆ بے Ø+جاب کرکے اس Ú©Û’ راز Ú©Ùˆ افشاء کرناہے۔Ø+جاب Ú©Û’ اندر عورت ایسے ہی ہے جیسے سیپ میں بند موتی جیسے چشمہ پہاڑ Ú©Û’ اندر سے نمودار ہوتو اس کا پانی صاف شفاف آئینے Ú©ÛŒ طرØ+ ہے مگر جوں جوں نیچے میدانوں Ú©ÛŒ طرف بہتا ہے تو اپنے ساتھ آلائشیں اور غلاظت بھی بہاتاچلا جاتاہے اور وہ صاف پانی گدلا ہو جاتا ہے۔لوگ پانی Ú©Û’ آخری Ø+الات دیکھ کر یہی سمجھتے ہیں کہ شاید یہ گندا پانی ابتدا Ø¡ سے اسی طرØ+ ہے۔یہی Ø+ال مسلمان خواتین Ú©Û’ Ø+جاب کا بھی ہے۔چودہ سوسال پہلے Ø+ضور نبی کریم ï·º Ù†Û’ عرب Ú©ÛŒ بالکل جاہل اور عریاں عورت Ú©Ùˆ تہذیب شائستگی اور وقار عطا کیا ØŒ وہ لوگ برہنہ خانہ کعبہ کا طواف کیا کرتے، دوپٹہ ان Ú©ÛŒ تہذیب میں ہی نہیں تھا Û” Ø+ضور نبی کریم ï·º سے قبل Ú©Û’ زمانے Ú©Ùˆ زمانہ ٔجاہلیت کہا جاتا ہے اور زمانہ ٔجاہلیت میں بھی عرب عورت اپنے آپ Ú©Ùˆ زیادہ سے زیادہ نمائش Ú©Û’ لیے پیش کرتی تھی۔ Ø+ضور نبی کریمؐ Ù†Û’ اسے عزت وتوقیر بخشی ۔اُسے Ø+جاب Ú©Û’ اصول سکھائے کیونکہ فطرت کا تقاضا ہے کہ جو چیز جس قدر قیمتی ہے اسے اسی قدر نظروں سے پوشیدہ رکھا جاتا ہے اور جس Ú©ÛŒ جس قدر Ø+فاظت اور تØ+فظ دینا مقصود ہو اسے اتنا ہی بیرونی آلائشوں اور کثافتوں سے دور رکھا جاتا ہے۔ دنیا میں پائی جانے والی تہذیبیں اور ثقافتی روایات اس بات پر متفق ہیں کہ جو چیز اپنی قدروقامت Ú©Û’ اعتبارسے جس قدر اہم ہوگی Û” اسی قدر اس Ú©Ùˆ خفیہ ،پوشیدہ اور چھپا کر رکھا جاتا ہے تاکہ وہ ہر قسم Ú©Û’ بیرونی اور خارجی دباؤ اور اثرات سے Ù…Ø+فوظ رہ سکے اور اس Ú©ÛŒ قدرو قیمت میں کوئی فرق نہ آئے ۔قیمتی اشیاء Ú©Ùˆ پردے میں رکھنا عقل اور فطرت کا مشترکہ تقاضاہے۔ اس لیے اگر کوئی اس فطری اصول Ú©Ùˆ توڑتا ہے تو خرابی پیدا ہونا ایک نا قابل انکار Ø+قیقت بن جاتاہے۔

Ø+ضورنبی کریم ï·º کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’ہر دین کا ایک امتیازی وصف ہوتاہے اوراسلام کا امتیازی وصف ’’ Ø+یا‘‘ ہے۔‘‘یعنی Ø+یا مسلمانوں Ú©ÛŒ شناخت ہے اور یہی بنیادی صفت ہے جس Ú©ÛŒ وجہ سے انسان اشرف المخلوقات کا درجہ پاکر Ø+یوانوں سے ممتاز ہو جاتا ہے ۔پردہ اور Ø+جاب اسی بنیادی وصف کا اظہار ہے۔ عورت اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ وہ Ø+سین تخلیق ہے جس Ú©ÛŒ وجہ سے اس کائنات میں رنگ بھر گئے اور عورت ہی وہ ذات ہے جس Ú©Ùˆ اللہ رب العالمین Ù†Û’ اپنی صفتِ تخلیق سے نوازاہے۔ یعنی وہ ایک بے جان لوتھڑے Ú©Ùˆ اپنا خون جگر دے کر انسان بناتی ہے۔ اللہ تعالیٰ Ú©Ùˆ یہ Ø+جاب اور پردے Ú©ÛŒ صفت اتنی Ù…Ø+بوب ہے کہ ہر تخلیق کرنے والی ہستی Ú©Ùˆ اپنی طرØ+ Ø+جاب میں رہنے کا پابند بناتا ہے تاکہ وہ اپنی تخلیق Ú©ÛŒ بہتر Ø+فاظت اور پرورش کرسکے۔

اب Ø+جاب مسلمان عورت Ú©Û’ ا عتماد سے بھرپور تفاخر اور مسلم شناخت کا اØ+ساس بن کر ابھررہاہے۔ پسماندگی سے عزت Ùˆ افتخار اور آزادی Ú©ÛŒ علامت تک کا یہ سفر اور ارتقاء بڑا Ø+یرت انگیز ہے۔ یہ اکیسویں صدی ہے ہم Ø+ضور نبی کریم ï·º Ú©ÛŒ لائی ہوئی آخری آسمانی ہدایت Ú©ÛŒ طرف لوٹ رہے ہیں جنہوں Ù†Û’ عورت Ú©Ùˆ انسانیت Ú©Û’ شرف سے آشنا کیا، سر اُٹھاکر جینا سکھایا اور بولنا سکھایا۔ جنہوں Ù†Û’ عورت Ú©Ùˆ ان بوجھوں سے نجات عطا Ú©ÛŒ جو زمانے Ù†Û’ اس پر لاددئیے تھے اور ان زنجیروں سے آزاد کرایا جس میں معاشرے Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ جکڑ لیا تھا۔

ام المومنین Ø+ضرت خدیجہ Ø“ آپؐ Ú©ÛŒ زندگی میں ایسے شامل رہیں کہ آپؐ ہر وقت انہیں یاد کرتے رہے اورØ+ضرت عائشہؓ Ú©Ùˆ کہنا پڑا کہ مجھے Ø+ضرت خدیجہ Ø“ پر رشک آتا ہے۔خاتونِ جنت Ø+ضرت فاطمہؓ سے تعلق سے تو تاریخ بھری Ù¾Ú‘ÛŒ ہے اور آپؐ Ú©ÛŒ نسل بھی آپ ؐکی بیٹی سے ہی چلی۔